To whom it may concern
کل جو بیٹھے Junior کا Code Review کرنے ہم۔
کل جو بیٹھے Junior کا Code Review کرنے ہم۔
قہر بن کر ہم پہ ٹوٹی وہ بلائے شامِ غم۔
کھول کر دیکھا جو I.D.E پہ اس عفریت کو۔
یعنی بے ہنگم سی Lines of code کے سنگیت کو۔
بھک سے سارا اُڑ گیا Experience مثلِ غبار۔
سر سے Leadership کا زائل ہوگیا سارا خمار۔
Spaghetti Code ہے، بریانی ہے، یا Soup ہے؟
ہم کہیں کھچڑی جسے۔۔۔ اُس کے مطابق OOP ہے۔
View اور Model میں کوئی ربط تک دکھتا نہیں۔
ایسے Java Bean مسٹر بین بھی لکھتا نہیں۔
گاہے گاہے گر Design change ہی مقصود تھا۔
نام Project کا عزیزم کیوں نہ پھر گرگٹ رکھا؟
Task میں لکھا کہیں بھی فائلیں بھرنا نہ تھا۔
کیوں لکھے بے کار Method کال جب کرنا نہ تھا؟
ایک گھنٹہ پی گیا Function جو اک بہروپ تھا۔
ہم Recurrence سمجھے بیٹھے۔ Nested وہ Loop تھا۔
ہر جگہ پر ٹھونسنا Maven کی Nature کفر ہے۔
شرع پروگرامنگ میں ایسا Architecture کفر ہے۔
اک منٹ! یہ کیا کہا میں نے۔۔۔ کہاں ہے کفر ادھر؟
کفر ہی ہوتا مگر ہے Architecture ہی کدھر؟
Role جس کا Guest تھا Access دیا سارا اُسے۔
تھا جسے Encrypt کرنا، Hash کر مارا اُسے۔
جانے کیسے سانس لے گا Live Server زیر بار۔
ایک Package، دو Classes اور سطریں دس ہزار!!!
یہ پتا چلتا ہمیں Function کے پھیلاؤ سے ہے۔
As is چھاپا ضرور Stack Overflow سے ہے۔
صد مشقت سے نتیجہ لایا جب Compiler۔
لال پیلی Warnings کا ڈھیر تھا پیشِ نظر۔
چل رہی ہے Back-ground میں کہیں ماں کی دعا۔
کھانستا، لنگڑاتا، روتا Code آخر Run ہوا۔
ایک بھی Exception ہونے نہ پائے گی فرار۔
چوکیاں ہیں Try-catch اور Finally کی خار دار۔
Catch جب ہوجاتی Exception ہے تو Throw کیوں کریں؟
تو بتا ہمدم کہ اس منطق پہ روئیں یا ہنسیں؟
بالیقیں کہتا ہوں پڑھ لیتی جو Debug Trace کو۔
قلب کا پڑ جاتا دورہ Ada of Lovelace کو۔
یا الہی میری توبہ اب کبھی ڈالوں نظر۔
اس قسم کی مشق سے آئیندہ سو بار الحذر۔
Comments
Post a Comment